اپنے سائے سے بد گماں کیوں ہے
آج ہر شخص بے اماں کیوں ہے
زندگی ہے اگر پس منظر
منظروں میں دھواں دھواں کیوں ہے
کیا ہوا آج خون کے بدلے
آگ دل میں رواں دواں کیوں ہے
زندگی بوجھ ہے تو جینے کا
حوصلہ دل میں نوجواں کیوں ہے
بندگی ہے اگر بتاؤ تو
عشق میں اس قدر زیاں کیوں ہے
جب کہ میں خوبرو نہیں پھر بھی
آئنہ مجھ سے بد گماں کیوں ہے
متحد ہیں اگر تو پھر اتنا
فاصلہ اپنے درمیاں کیوں ہے
ذرے ذرے میں نور ہے اس کا
وہ عیاں ہے تو پھر نہاں کیوں ہے
دل اگر غم زدہ نہیں ناظمؔ
اشک آنکھوں سے پھر رواں کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.