اپنے سب زخموں پہ ہم سوئے تھے آنسو باندھ کر
اپنے سب زخموں پہ ہم سوئے تھے آنسو باندھ کر
آ گئیں پروائیاں پیروں میں گھنگرو باندھ کر
ایک اک کر کے تری یادوں کی ساری تتلیاں
ہو گئیں رخصت مری پلکوں میں جگنو باندھ کر
منزلت سے میری ناواقف نہ تھے مجبور تھے
رو پڑے دشمن مرے رسی میں بازو باندھ کر
خوش نسب لوگوں کے بیٹوں کو نہیں اس کی خبر
شیر مارے جائیں گے جنگل میں آہو باندھ کر
مال اور دولت کی اے کیفیؔ تمنا کس لئے
ساتھ لے جائے گا دنیا سے تو کیا کیا باندھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.