اپنے سے گریزاں کبھی اغیار سے برہم
دلچسپ معلومات
(جنوری1970)
اپنے سے گریزاں کبھی اغیار سے برہم
مانند بگولوں کے ہیں اب گرم سفر ہم
پھرتے ہیں ترے شہر میں بے یار و مددگار
گرد رہ منزل کی طرح خاک بہ سر ہم
وہ رات کسی طور جو کاٹے نہیں کٹتی
وہ رات بھی کرتے ہیں کسی طور بسر ہم
اللہ ری واماندگئ قافلۂ شام
بیٹھے رہے تا صبح سر راہ گزر ہم
کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے اک تہمت یاراں
جاتے ہیں سوئے دار جھکائے ہوئے سر ہم
پھولوں کی کبھی بات ستاروں کا کبھی ذکر
کرتے ہیں تجھے یاد بہ انداز دگر ہم
پھر دل نے پکارا ہے اسی شعلہ نفس کو
جو روح کی تسکین ہے اور زخم کا مرہم
یہ جبر مشیت تھا کہ دیکھا کیے برسوں
انداز شب تار میں آثار سحر ہم
حسن لب و گیسو کو دیا ہم نے نیا نام
عالم سے جدا رکھتے ہیں انداز نظر ہم
یہ کاوش افکار متاع دل و جاں ہے
رکھتے ہیں اگر کچھ تو یہی نقد ہنر ہم
- کتاب : Shahar-e-be navaa (Pg. 153)
- Author : Iqbaal Haidari
- مطبع : E I Publications (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.