اپنے سینے میں دبائے ہوئے غم رکھا ہے
اپنے سینے میں دبائے ہوئے غم رکھا ہے
ہم نے ہر حال میں الفت کا بھرم رکھا ہے
تجھ سے دوری کا نہ احساس کبھی ہو مجھ کو
دل میں یادوں کو تری یوںہی صنم رکھا ہے
دیکھ لے ایک نظر دم تو سکوں سے نکلے
تیرے بیمار کا اٹکا ہوا دم رکھا ہے
رب کی مرضی کے بنا ہوتا نہیں ہے کچھ بھی
اس نے ہر شخص کو محتاج کرم رکھا ہے
تو ہمیں یاد کرے یا نہ کرے پر ہم نے
ہر گھڑی یاد تجھے تیری قسم رکھا ہے
ہم کو تلوار کی پیش آتی ضرورت کیسے
جیب میں ہم نے ہمہ وقت قلم رکھا ہے
میں سمجھتا ہوں کہ سب سوچ سمجھ کر فیصلؔ
تم نے دہلیز محبت پہ قدم رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.