Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے تخیلات کا نقشہ نکال کے

ادیب دموہی

اپنے تخیلات کا نقشہ نکال کے

ادیب دموہی

MORE BYادیب دموہی

    اپنے تخیلات کا نقشہ نکال کے

    غزلیں کہیں ہیں خون پسینہ نکال کے

    گھر کو کیا تھا صاف کسی کا مٹا کے گھر

    افسوس کر رہا ہوں میں جالا نکال کے

    تم کو قلندری کی ہے دل میں جو آرزو

    رکھنی پڑے گی دل سے یہ دنیا نکال کے

    اب اس کی اصلیت ہے زمانہ کے سامنے

    چہرے سے اس نے رکھ دیا چہرہ نکال کے

    موجوں سے لڑنا اس کی تھی عادت اسی لئے

    وہ آ گیا کنارے پے رستہ نکال کے

    دل بجھتے بجھتے میرا اچانک چمک اٹھا

    یہ کون کھینچ لایا اجالا نکال کے

    آنکھیں تریرتے ہوئے وہ دیکھتے ہیں اب

    رکھا تھا جن کو اپنا کلیجہ نکال کے

    پوچھو نہ بے ضمیروں سے کیسے بچے ادیبؔ

    لے آئے اپنے آپ کو زندہ نکال کے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے