اپنے اوپر ظلم کروں گا الٹا سیدھا سوچوں گا
اپنے اوپر ظلم کروں گا الٹا سیدھا سوچوں گا
جب تک ہوش رہے گا مجھ کو ساری دنیا سوچوں گا
سکھ دکھ سے ہٹ کر انساں کو اور بھلا جینا کیا ہے
باندھ کے راتوں کے دامن سے دھوپ سراپا سوچوں گا
ایک ہاتھ میں پیاسی راتیں ایک ہاتھ میں بھیگے دن
اچھے دن جب کھو جائیں گے برا برا سا سوچوں گا
جی کرتا ہے شیشہ بن کر میں اس سے ٹکرا جاؤں
وہ پتھر دل رہ طلب میں پتھر کب تھا سوچوں گا
کائنات کا ذرہ ذرہ خود چہرہ خود آئینہ
آنکھیں جتنی ساتھ رہیں گی خود کو اتنا سوچوں گا
روشن گھر روشن انگنائی روشن دن روشن راتیں
ان کے بیچ مرا دل کیوں ہے اتنا دھندلا سوچوں گا
بہتر ہے بس اپنی گہرائی میں جا کر بیٹھ رہوں
اور بکھر جاؤں گا شاید تم کو جتنا سوچوں گا
وقت بھی کب سے بھاگ رہا ہے اپنے مرکز کی جانب
میرے ساتھ رہے گا کب تک کوئی اپنا سوچوں گا
یوں بھی راہ فکر و نظر میں جیون بھر بھٹکا پروازؔ
اپنی گمراہی کا یہ غم آخر کتنا سوچوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.