Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے وعدوں کو فراموش نہ کر دینا تھا

بسمل سعیدی

اپنے وعدوں کو فراموش نہ کر دینا تھا

بسمل سعیدی

اپنے وعدوں کو فراموش نہ کر دینا تھا

ساز الطاف کو خاموش نہ کر دینا تھا

اپنی نظروں سے اگر مجھ کو کیا تھا اوجھل

اپنے دل سے تو فراموش نہ کر دینا تھا

نہیں آتا تھا اگر ہوش میں لانا تم کو

کسی کمبخت کو بے ہوش نہ کر دینا تھا

ہر نفس موت کے قدموں کی صدا سننے کو

زندگی کو ہمہ تن گوش نہ کر دینا تھا

آنسوؤں میں فقط اب مجھ کو نظر آتے ہو

اس طرح تو مجھے غم کوش نہ کر دینا تھا

نہ اٹھانا تھا در میکدۂ ناز سے اب

ورنہ پہلے مجھے مے نوش نہ کر دینا تھا

حشر بھی یا تو بہشت آفریں کرنا تھا مرا

یا مری قبر کو گل پوش نہ کر دینا تھا

اس طرح زحمت فردا کو بڑھانے کے لئے

مجھ کو خمیازہ کش دوش نہ کر دینا تھا

آنکھ میں دیکھ کر آنسو مجھے رشک آتا ہے

اتنا ویران تو آغوش نہ کر دینا تھا

دفتر ناز پہ کچھ بار نہ تھا اس کا نیاز

اپنے بسملؔ کو سبک دوش نہ کر دینا تھا

مأخذ :
  • کتاب : Kulliyat-e-bismil Saeedi (Pg. 303)
  • Author : Bismil Saeedi
  • مطبع : Sahitya Akademi (2007)
  • اشاعت : 2007

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے