اپنے زخموں کو دھو رہا ہے کوئی
اپنے زخموں کو دھو رہا ہے کوئی
خون ہی خون ہو رہا ہے کوئی
قصۂ غم سنجو رہا ہے کوئی
موتیوں کو پرو رہا ہے کوئی
میری آنکھوں میں پھر سے آنسو ہیں
آج پھر دل میں رو رہا ہے کوئی
بات ہاں نا کی تھی کسی کے لئے
عمر کا بوجھ ڈھو رہا ہے کوئی
گلشن عشق کا پتہ دے کر
خوشبوؤں میں ڈبو رہا ہے کوئی
خواب چھونے لگے ہیں آنکھوں کو
حسرتوں کو بھگو رہا ہے کوئی
چاند کے ساتھ اک ستارا ظفرؔ
جیسے بانہوں میں سو رہا ہے کوئی
- کتاب : خموش لب (Pg. 34)
- Author : ظفر محمود
- مطبع : عرشیہ پبلی کیشنز دہلی۔95 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.