اپنے ظرف اپنی طلب اپنی نظر کی بات ہے
اپنے ظرف اپنی طلب اپنی نظر کی بات ہے
رات ہے لیکن مرے لب پر سحر کی بات ہے
آشیاں کے ساتھ پوری زندگی بدلی گئی
کم نظر سمجھے کہ مشت بال و پر کی بات ہے
تا ابد کتنے اندھیرے تھے کہ روشن ہو گئے
شمع کا جلنا بظاہر رات بھر کی بات ہے
زندگی صدیوں کا حاصل زندگی صدیوں کا روپ
زندگی جو چشمک برق و شرر کی بات ہے
منزل اک رہرو کا تھک جانا ہے ورنہ زندگی
اک مسلسل رہ گزر پیہم سفر کی بات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.