اپنے زندہ جسم کی گفتار میں کھویا ہوا
اپنے زندہ جسم کی گفتار میں کھویا ہوا
خواب کیسے دیکھتا دوپہر کا سویا ہوا
جب سماعت کے کبوتر آسماں میں چھپ گئے
تب وہ میرے پاس آیا شوق سے گویا ہوا
میں تو اس کے لمس کی خواہش میں جی کر مر گیا
اس کا سارا جسم تھا اغیار کا دھویا ہوا
نفرتوں کے بیچ میرے کھیت میں لایا تھا وہ
جس کے باغوں میں لہو کا پیڑ تھا بویا ہوا
اپنے ہونٹوں پر سلگتے پھول آئے ہیں نثارؔ
ہنس کے بولا تھا ہمارے ساتھ کا رویا ہوا
- کتاب : Dariche (Pg. 26)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.