اپنی آگ میں بھنتی جائے بنتی جائے کفن اپنا
اپنی آگ میں بھنتی جائے بنتی جائے کفن اپنا
گویا اسی لیے چھوڑا ہے چنگاری نے وطن اپنا
جھونکے کچھ بے جان ہوا کے آتے ہیں اپنے آپ چلے
جھوم اٹھتے ہیں چمن کے پنکھے اس کو جان کے فن اپنا
خود رو سبزے چھیڑ رہے ہیں جنگل کے قانون کے راگ
کب تک باغ میں پڑھوائیں گے خطبہ سرو و سمن اپنا
دریا دل ہے ساحل میرا مگر یہاں ہر سیل بلا
سائل ہے کہ بڑھا آتا ہے پھیلائے دامن اپنا
مل تو جائے اپنے بھنور کو دریا کے چکر سے نجات
لیکن آہ اگر رہ جاؤں ہو کر میں ہمہ تن اپنا
شمع کی لو کیا شوق بقا میں شمع کو چاٹے جاتی ہے
خود کو ترستی رہ جاتی ہے روح مٹا کے بدن اپنا
کوئی محبؔ آزردہ کیوں ہو میری تلخ کلامی سے
اپنی ہی جانب رہتا ہے اکثر روئے سخن اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.