اپنی آغوش فراغت میں پڑا رہتا ہوں
اپنی آغوش فراغت میں پڑا رہتا ہوں
وقت اتنا ہے کہ حیرت میں پڑا رہتا ہوں
آ بتاتا ہوں تجھے کتنی حسیں ہے دنیا
میں جہاں تیری محبت میں پڑا رہتا ہوں
تو مجھے جانتا ہے اور بہت جانتا ہے
بس اسی نشۂ شہرت میں پڑا رہتا ہوں
تجھ سے ملنے کا بھی امکان زیاں لگتا ہے
جانے کس عالم وحشت میں پڑا رہتا ہوں
جاری و ساری ہے بس ایک تمنا کا طواف
رات دن حجرۂ حسرت میں پڑا رہتا ہوں
ہاتھ اپنے نہیں بڑھتے کسی خواہش کی طرف
خاک اڑتی ہے تو خلوت میں پڑا رہتا ہوں
مجھ کو باندھا ہے کسی شام کی رقاصہ نے
سرمئی حسن کی چاہت میں پڑا رہتا ہوں
جسم کی جاگتی دنیا میں اندھیرا کر کے
میں کہ بس روح کی دہشت میں پڑا رہتا ہوں
- کتاب : آخری عشق سب سے پہلے کیا (Pg. 111)
- Author : نعمان شوق
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.