اپنی آنکھوں کے حصاروں سے نکل کر دیکھنا
اپنی آنکھوں کے حصاروں سے نکل کر دیکھنا
تو کسی دن اپنے نہ ہونے کا منظر دیکھنا
اک عدم معلوم مدت سے میں تیری زد میں ہوں
خود کو لمحہ بھر مرا قیدی بنا کر دیکھنا
شام گہرے پانیوں میں ڈوب کر ایک بار پھر
شہر کے موجود منظر کو پلٹ کر دیکھنا
دیکھنا پچھلے پہر خوابوں کی اک اندھی قطار
آسماں پر ٹوٹتے تاروں کا منظر دیکھنا
میرا اپنے آپ سے باہر بکھر جانا تمام
اور خزاں دیدہ پرندوں کا مرا گھر دیکھنا
رنگ اپنے آپ ہی اب سب کے سب زائل ہوئے
ہے عبث دیوار پر یہ نقش و پیکر دیکھنا
میں کہ خود مضطر فصیل جسم کے اس پار ہوں
کیا بھنور کا خوف اب کیسا سمندر دیکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.