اپنی آنکھوں کے صدف کو حسن کا گوہر نہ دے
اپنی آنکھوں کے صدف کو حسن کا گوہر نہ دے
شام کی ویرانیاں دے صبح کا منظر نہ دے
ساتھ ہے بے چہرگی کے کارواں کا سلسلہ
دوستی کے آئنے کو یاد کا جوہر نہ دے
سرد رومانی پہر کا جذبۂ تخلیق ہوں
مجھ کو ایام گزشتہ کی کوئی چادر نہ دے
فکر و فن کا اک نیا انداز ہوں اس دور میں
گرد راہ آگہی ہوں آسماں دے گھر نہ دے
رفتہ رفتہ مصلحت کی نہر میں اتروں گا جب
اے غم دوراں تو مجھ کو وہم کا نشتر نہ دے
شاعری اپنی ہے جامیؔ عہد نو کی داستاں
میرؔ کے آنسو سہی خیام کے تیور نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.