اپنی آنکھوں کو امیدوں سے سجائے رکھنا
دلچسپ معلومات
(1960)
اپنی آنکھوں کو امیدوں سے سجائے رکھنا
جلتی راتوں میں کوئی خواب بچائے رکھنا
لوٹ کر آؤں گا پھر گاؤں تمہارے اک دن
اپنے دروازے پہ اک دیپ جلائے رکھنا
اجنبی جان کے پتھر نہ سواگت کو بڑھیں
اپنی گلیوں کو مرا نام بتائے رکھنا
سونے ساون میں ستائے گی بہت پروائی
درد کو دل میں مگر اپنے دبائے رکھنا
ہجر کی تیرہ شبی ٹھہری ہے تقدیر وصال
میری یادوں کے ستاروں کو جگائے رکھنا
خوش نقابی کا بھرم ٹوٹنے پائے نہ کمالؔ
غم کو ہونٹوں کے تبسم میں چھپائے رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.