اپنی آنکھوں سے نہ شوخی یوں نہ شوخی شوخی
اپنی آنکھوں سے نہ شوخی یوں نہ شوخی شوخی
ہے ابھی آگ بجھی پھر نہ لگاؤ شوخی
بجھ گئے اپنی محبت کے دیے اب تو بس
نفرتیں آنکھ کی آپس میں دکھاؤ شوخی
باغ میں پھول کھلے آئے کبھی بلبل تو
اب کے مجھ سے نہ کہو دوڑ کے آؤ شوخی
اس کے ہو جس کے میں بس ذکر پہ بھی کہتا تھا
پھر کبھی نام بھی اس کا جو لیا تو شوخی
ان سے مغلوبؔ کہیں دل کی حقیقت کیسے
وہ تو ہر عیب پہ چلاتے ہیں شوخی شوخی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.