اپنی آواز کی زنجیر سے آزاد نہ کر
اپنی آواز کی زنجیر سے آزاد نہ کر
قتل کر دے مگر ایسے مجھے برباد نہ کر
مجھ سے غصہ ہو مجھے ڈانٹ گریبان پکڑ
بس جدائی کی کوئی بات ستم زاد نہ کر
جتنا ممکن ہو محبت زدہ لوگوں میں نہ بیٹھ
زخم آلود رفاقت کو کبھی یاد نہ کر
اس کو اجڑا ہوا دانستہ بنایا گیا ہے
اجنبی تو دل ناشاد کو آباد نہ کر
ہم ہیں پہلے ہی ترے مخملیں لہجے کے اسیر
اب تو اس چشم غزل زاد کو صیاد نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.