اپنی بے چہرگی میں پتھر تھا
اپنی بے چہرگی میں پتھر تھا
آئینہ بخت میں سمندر تھا
سر گزشت ہوا میں لکھا ہے
آسماں ریت کا سمندر تھا
کس کی تصنیف ہے کتاب دل
کون تالیف پر مقرر تھا
کچھ تو واضح نہ تھا تری صورت
اور کچھ آئینہ مکدر تھا
وہ نظر خضر راہ مقتل تھی
اس سے آگے مرا مقدر تھا
رات آغوش دیدۂ تر میں
عکس آغوش دیدۂ تر تھا
یہ قدم اس گلی کے لگتے ہیں
جس گلی میں کبھی مرا گھر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.