اپنی چھلکتی آنکھ کے تارے گواہ ہیں
اپنی چھلکتی آنکھ کے تارے گواہ ہیں
اشکوں میں ڈوبے شب کے نظارے گواہ ہیں
سوکھا ہے میرے جسم میں کتنا لہو نہ پوچھ
حالات کے سلگتے شرارے گواہ ہیں
ہم نے ہی روح پھونکی تھی دشت خیال میں
فطرت کے یہ حسین اشارے گواہ ہیں
سوتے ہیں میری فکر کے اب تک رواں دواں
بحر وجود کے یہ کنارے گواہ ہیں
میری اڑان تاروں کے بالکل قریب تھی
علم و ہنر کے سارے غبارے گواہ ہیں
جامیؔ نے بھی عروج کے دیکھے ہیں روز و شب
عظمت کے وہ تمام منارے گواہ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.