اپنی غزل کو خون کا سیلاب لے گیا
اپنی غزل کو خون کا سیلاب لے گیا
آنکھیں رہیں کھلی کی کھلی خواب لے گیا
شب زندہ دار لوگ اندھیروں سے ڈر گئے
صبح ازل سے کون تب و تاب لے گیا
عریاں ہے میری لاش حقیقت کی دھوپ میں
وہ اپنے ساتھ یادوں کا برفاب لے گیا
آیا مرے قریب گل سیم تن کی طرح
سارا سکون صورت سیماب لے گیا
مجھ کو سپرد تشنگیٔ روح کر گیا
وہ اپنے ساتھ بزم مے ناب لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.