اپنی غزلوں کو رسالوں سے الگ رکھتا ہوں
اپنی غزلوں کو رسالوں سے الگ رکھتا ہوں
یعنی یہ پھول کتابوں سے الگ رکھتا ہوں
ہاں بزرگوں سے عقیدت تو مجھے ہے لیکن
مشکلیں اپنی مزاروں سے الگ رکھتا ہوں
منزلیں آ کے میرے پاؤں میں گر جاتی ہیں
حوصلہ جب میں تھکانوں سے الگ رکھتا ہوں
ان کی آمد کا پتہ دیتی ہے خوشبو ان کی
اس گھڑی خود کو جہانوں سے الگ رکھتا ہوں
ہوش والے مجھے اپنوں میں گنا کرتے ہیں
میں کہاں خود کو دیوانوں سے الگ رکھتا ہوں
مجھ کو اچھا نہیں لگتا یہ امیدیں ٹوٹیں
اس لیے تیر کمانوں سے الگ رکھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.