اپنی گفتار کا جادو کبھی چلتا دیکھوں
اپنی گفتار کا جادو کبھی چلتا دیکھوں
اس کے انکار کو اقرار میں ڈھلتا دیکھوں
اس کا آنا ہے قیامت تو قیامت ہی سہی
آج خورشید کو مغرب سے نکلتا دیکھوں
اس سے پہلے مری آنکھوں کی بصارت چھن جائے
کسی دشمن کو بھی میں آگ میں جلتا دیکھوں
کاش ایسی بھی کوئی عید مرے گھر آئے
اپنے بچوں کو مسرت سے اچھلتا دیکھوں
ایک پل کے لئے مجھ سے بھی مخاطب ہو جا
میں بھی اس دل کو ذرا دیر بہلتا دیکھوں
میری آغوش محبت میں کبھی تو آئے
گرمیٔ شوق سے میں تجھ کو پگھلتا دیکھوں
معرفت کے لئے کافی ہے مرا اپنا وجود
کیا ضروری ہے کہ ہنگامۂ دنیا دیکھوں
درد دل اس لئے خاموش سہے جاتا ہوں
یہ گوارا نہیں مجھ کو تجھے رسوا دیکھوں
شہر آذر میں کروں آئنہ سازی جو ندیمؔ
اپنا چہرہ کئی چہروں میں بدلتا دیکھوں
- کتاب : سراب دشت امکاں(غزلیات) (Pg. 75)
- Author : ڈاکٹر امتیاز ندیم
- مطبع : مرکزی پبلیکیشنز،نئی دہلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.