اپنی حد تک آ پہنچے اب حجری دور کو لائیں
اپنی حد تک آ پہنچے اب حجری دور کو لائیں
عہد نو کا یہ ہے تقاضا خود کو ہم دہرائیں
کون سی یہ منزل ہے مڑ کر دیکھیں پتھرا جائیں
آگے بڑھیں کچھ اور تو جنگل آسیبوں کا پائیں
ایک ہی جیسے سب کے چہرے ایک ہی جیسا حال
کس کی ضرورت ہے دنیا کو کس کو بچا کر لائیں
اپنی فطرت کیسے بدلی کیسے گزاری عمر
جانے والے کم سے کم اتنا تو بتاتے جائیں
تیر چلیں برفیلے کم ہو سورج کا جب تاپ
دن جب چھوٹے ہونے لگیں تو راتیں بڑھتی جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.