اپنی حد تک بھی جو مختار نہیں ہے اے دوست
اپنی حد تک بھی جو مختار نہیں ہے اے دوست
کون کہتا ہے گنہ گار نہیں ہے اے دوست
عشق ایذا سہی آزار نہیں ہے اے دوست
زندگی ریت کی دیوار نہیں ہے اے دوست
میرے شکوؤں پہ گمان طلب مہر و وفا
میری عادت مرا کردار نہیں ہے اے دوست
کون قاتل ہے کسے خون پکارے میرا
ایک ہی ہاتھ میں تلوار نہیں ہے اے دوست
آ ہی جاتا ہے نگاہوں میں سرور ہستی
دل تو اتنا بھی گنہ گار نہیں ہے اے دوست
میرے افلاس کو غیرت نے پناہیں دی ہیں
زندگی میرے لئے بار نہیں ہے اے دوست
ہوتے ہوتے ہی غم دل کا مداوا ہوگا
ایک دن کا تو یہ آزار نہیں ہے اے دوست
اپنے سائے کی نزاکت سے قدم رکتے ہیں
دھوپ میرے لئے دیوار نہیں ہے اے دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.