اپنی ہر وضع ہر اک ڈھنگ بدلنے کے لئے
اپنی ہر وضع ہر اک ڈھنگ بدلنے کے لئے
کون آئے گا مرے سنگ بدلنے کے لئے
سب کے لہجے میں وہ تبدیلیاں آئی ہیں کہ آج
میں بھی مجبور ہوں آہنگ بدلنے کے لئے
چھوڑ کر جی نہیں پاؤں گا میں اپنی بنیاد
کیوں کرے کوئی مجھے تنگ بدلنے کے لئے
ذکر کیوں آتا ہے اس کا مرے احباب کے ساتھ
جو ہے مشہور فقط رنگ بدلنے کے لئے
چند لفظوں کا اثاثہ بھی نہیں جس کے پاس
وہ بھی آمادہ ہے فرہنگ بدلنے کے لئے
ہاتھ میں جن کے ترازو ہے نہیں ہیں تیار
کسی قیمت پہ بھی پاسنگ بدلنے کے لئے
اپنی ہر چیز بدل بھی نہیں سکتی شاہدؔ
لاکھ میں خود سے کروں جنگ بدلنے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.