اپنی ہستی کو مٹا دوں ترے جیسا ہو جاؤں
اپنی ہستی کو مٹا دوں ترے جیسا ہو جاؤں
اس طرح چاہوں تجھے میں ترا حصہ ہو جاؤں
پائلیں باندھ کے بارش کی کروں رقص جنوں
تو گھٹا بن کے برس اور میں صحرا ہو جاؤں
دور تک ٹھہرا ہوا جھیل کا پانی ہوں میں
تیری پرچھائیں جو پڑ جائے تو دریا ہو جاؤں
شہر در شہر مرے عشق کی نوبت باجے
میں جہاں جاؤں ترے نام سے رسوا ہو جاؤں
آدمی بن کے بہت میں نے تجھے سجدے کیے
تو خدا بن کے مجھے مل میں فرشتہ ہو جاؤں
اس طرح مل کہ بچھڑنے کا تصور نہ رہے
اس طرح مانگ مجھے تو کہ میں تیرا ہو جاؤں
اتنا بیمار کہ سانسوں سے دھواں اٹھتا ہے
آ تجھے دیکھ لوں اور دیکھ کے اچھا ہو جاؤں
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 29)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.