اپنی ہستی مٹا کے کیا ہوگا
اپنی ہستی مٹا کے کیا ہوگا
اس کو اپنا بنا کے کیا ہوگا
جن کے چہرہ پہ ہیں کئی چہرہ
ان کو شیشہ دکھا کے کیا ہوگا
اپنے حق کے لیے لڑو کھل کر
یوں ہی آنسو بہا کے کیا ہوگا
جب ہیں پردیس میں سجن تو پھر
ہاتھ مہندی رچا کے کیا ہوگا
بے وفاؤں کو حال دل اپنا
چھوڑیئے بھی سنا کے کیا ہوگا
ان کو خود پر بھی جب یقین نہیں
میرا سر بھی کٹا کے کیا ہوگا
جو کبھی ہم کو پوچھتا ہی نہیں
اس کی محفل میں جا کے کیا ہوگا
کھڑکیاں ذہن کی نہیں کھولیں
صرف شمعیں جلا کے کیا ہوگا
اپنے اعمال پر نظر رکھئے
عیب ان کے گنا کے کیا ہوگا
تو جو دنیا میں بن رہا ہے خدا
سامنے پھر خدا کے کیا ہوگا
یہ خبر آئی تم نہ آؤ گے
پھر تو یہ گھر سجا کے کیا ہوگا
ذکر سے جن کے دھڑکنیں بڑھ جائیں
ان سے نظریں ملا کے کیا ہوگا
جب ترے پیار پہ یقیں ہے ہمیں
پھر ہمیں آزما کے کیا ہوگا
زندگی میں اگر سکون نہ ہو
پھر یہ دولت کما کے کیا ہوگا
جو ہیں بونے رہیں گے بونے ہی
ان کو سر پر بٹھا کے کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.