اپنی حرمت کا وہیں عکس اثر رکھتے ہیں
اپنی حرمت کا وہیں عکس اثر رکھتے ہیں
ہیئت سجدہ میں جس دار پہ سر رکھتے ہیں
گرچہ دہلیز پہ چھائی ہے سیاہی شب کی
بام امید پہ اک شوق سحر رکھتے ہیں
ذوق آشفتہ نوائی کے حوالے کر دیں
ہم حیاتی کے جو دو چار پہر رکھتے ہیں
زیر افلاک سہی بام جبیں سے پہلے
کتنے گردوں سے ورا ساری خبر رکھتے ہیں
یہ ہے تمثیل کا پیرایہ وگرنہ آقا
قاب قوسین سے آگے کا سفر رکھتے ہیں
ان کے سائے کی کثافت میں کمی کیونکر ہو
میرے عیبوں پہ جو ہر گام نظر رکھتے ہیں
کچھ قلم زاد حوالوں کا تسلسل باندھے
وہم ناپختہ کو معیار ہنر رکھتے ہیں
کاخ صد رنگ کے امکاں میں بسیرا نہ سہی
ہم بھی اک آس کا ٹوٹا ہوا گھر رکھتے ہیں
بام تزویر سے لٹکی ہوئی دستاروں میں
لوگ دکھلانے کو کیا لعل و گہر رکھتے ہیں
خود فراری کی سہولت تو رہے گی دائمؔ
اپنی زنبیل میں دو چار سفر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.