اپنی خوش ذوقی پہ اک الزام ہو کر رہ گئے
اپنی خوش ذوقی پہ اک الزام ہو کر رہ گئے
نام والے تھے برائے نام ہو کر رہ گئے
آئنوں میں کوئی واضح عکس کیوں آنے لگا
جب ہمیں من جملۂ اوہام ہو کر رہ گئے
کتنے سائے زندگی کی اک علامت بن گئے
کتنے جذبے ذہن کا ابہام ہو کر رہ گئے
ہم بھی کیا کہتے کسی سے لوگ کیا پہچانتے
تیرے گھر کی صبح تھے اور شام ہو کر رہ گئے
راہ میں ٹوٹے ہوئے پر اڑنے والوں کے لئے
کیسے کیسے حلقہ ہائے دام ہو کر رہ گئے
عمر بھر پرچھائیاں اپنے تعاقب میں رہیں
جب حقائق سے بچے بدنام ہو کر رہ گئے
ان کے دامن سے ذرا سا فاصلہ کیا بڑھ گیا
ہم رہین گردش ایام ہو کر رہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.