اپنی لو میں کوئی ڈوبا ہی نہیں
اپنی لو میں کوئی ڈوبا ہی نہیں
چاند احساس کا ابھرا ہی نہیں
کوئی آہٹ نہ کوئی نقش قدم
جیسے دل سے کوئی گزرا ہی نہیں
چور آئینۂ ایام بھی ہے
میرا ماضی مرا فردا ہی نہیں
درس میں بھی ہوں زمانے کے لیے
ایک عبرت گہہ دنیا ہی نہیں
کتنی صدیوں پہ رکے گا جا کر
ایک لمحہ کہ جو بیتا ہی نہیں
کتنا حیراں ہے دہان تصویر
عکس آواز کا اترا ہی نہیں
میں بھی تھا شہر سخن کا معیار
میرے نقاد نے پرکھا ہی نہیں
یوں چمکتی ہے صمدؔ کاہکشاں
جیسے تارہ کوئی ٹوٹا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.