اپنی نا کردہ گناہی کا صلہ بھی رکھ لے
اپنی نا کردہ گناہی کا صلہ بھی رکھ لے
دل کے خانے میں ذرا خوف خدا بھی رکھ لے
تجھ کو لے جائے گی سناٹے میں اک روز حیات
اپنے کانوں کے لئے سنگ صدا بھی رکھ لے
بجھ نہ جائے کہیں احساس کے شعلوں کا مزاج
منجمد وقت ہے تھوڑی سی ہوا بھی رکھ لے
فاصلہ اور بڑھا دے گی انا کی دہلیز
درمیاں زینۂ اخلاص وفا بھی رکھ لے
زندگی دشت طلسمات کی جانب ہے رواں
کچھ تو ہم راہ بزرگوں کی دعا بھی رکھ لے
روز کا ملنا گراں بار تعلق نہ بنے
یک بیک اس سے کبھی خود کو جدا بھی رکھ لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.