اپنی نظریں در و دیوار پر اکثر رکھنا
اپنی نظریں در و دیوار پر اکثر رکھنا
اجنبی گھر میں قدم سوچ سمجھ کر رکھنا
کہیں پھٹ جائے کلیجہ نہ وفور غم سے
اپنی پلکوں میں چھپا کر نہ سمندر رکھنا
اتنا آسان نہیں ان کو بھلانا دل سے
سوچ کر اپنے کلیجے پہ یہ پتھر رکھنا
یاد آتا ہے وہ منظر ترے افسانے کا
اپنے محبوب کو دشمن کے برابر رکھنا
خواب میں آئیں گے پر نور پرندے لیکن
شرط ہے صاف مگر ذہن کا بستر رکھنا
سونپ دی میں نے تمہیں مہر و وفا کی کنجی
لوٹ آؤں گا سلیقے سے مرا گھر رکھنا
اے اثرؔ ابرو پھولوں کی جھلس جائے گی
تم نہ شعلوں کی ہتھیلی پہ گل تر رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.