اپنی پلکوں سے جو ٹوٹے ہیں گہر دیکھتے ہیں
اپنی پلکوں سے جو ٹوٹے ہیں گہر دیکھتے ہیں
ہم دعا مانگتے ہیں اور اثر دیکھتے ہیں
کوئی برسا ہوا بادل بھی جو گزرا ہے تو ہم
ڈر کے بارش میں ٹپکتا ہوا گھر دیکھتے ہیں
سیر کیسی یہاں تہذیب کی زنجیر بھی ہے
ہم تو بس روزن دیوار سے در دیکھتے ہیں
صرف خوابوں کا جہاں ہم نے سجایا ورنہ
لوگ تو جی میں جو آ جائے وہ کر دیکھتے ہیں
داغ دل دیدۂ تر وحشت جاں تنہائی
ان کو کیا وہ تو فقط عرض ہنر دیکھتے ہیں
ایک وہ منزلیں بڑھ کر جنہیں لینے آئیں
ایک ہم راہ میں جو گرد سفر دیکھتے ہیں
دل بجھا جاتا ہو جب رات کی تاریکی میں
دیکھنے والے تب آثار سحر دیکھتے ہیں
- کتاب : Shakh-e-gazal (Pg. 95)
- Author : Mah-e-talat Zahidi
- مطبع : Baikan Books Gulgisht Multan, Kitab nagar Hassan (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.