اپنی پرسش جو ہو ارباب وفا سے پہلے
اپنی پرسش جو ہو ارباب وفا سے پہلے
مانگیے دولت دیدار خدا سے پہلے
جھک گیا وہ شہ حسن آ کے گدا سے پہلے
خم ہوئی زلف دوتا قد دوتا سے پہلے
چشم مشتاق لڑی چشم دوتا سے پہلے
سامنا ہوگا بلاؤں کا بلا سے پہلے
تو ہر اک اسفل و اعلیٰ کا ہے رزاق کریم
استخواں سگ کو پہنچتا ہے ہما سے پہلے
بعد ہو چہرۂ جاناں کے مقابل اے چرخ
چاند منہ اس کے ملائے کف پا سے پہلے
بعد بھی ذکر کیا ہو جو وفاداری کا
سر قلم کیجیے شمشیر جفا سے پہلے
خون دل ہجر میں پیتا ہوں تو غم کھاتا ہوں
کہ دوا پیتے ہیں بیمار غذا سے پہلے
شوق گل صورت بلبل خطر گلچیں ہے
صبح دم باغ میں جاتا ہوں صبا سے پہلے
غفلت قلب سے زہاد پڑھیں بعد نماز
برہمن سجدہ کرے بت کو خدا سے پہلے
تخت تابوت رواں بھی ہے عجب تخت رواں
شاہ تکیے میں پہنچتا ہے گدا سے پہلے
مثل موسیٰ مجھے غش آئے نہ ہو تم کو حجاب
وعدۂ وصل جو ایفا ہو حیا سے پہلے
شوخ نے مہندی ملی ہاتھ میں میں قتل ہوا
رنگ لائے گا لہو رنگ حنا سے پہلے
پائے قاتل جو پس مرگ بھی ٹھوکر مارے
نذر سر کیجیے تسلیم و رضا سے پہلے
روبرو تیرے ہوا اسفل و اعلیٰ کا ظہور
علم خالق میں تو تھا ارض و سما سے پہلے
کیا بیاں رتبۂ اعلائے علی کو میں کروں
سیر معراج کی محبوب خدا سے پہلے
دستگیری جو ہے بندے کی خدا کو منظور
اٹھتے ہیں دست دعا عرشؔ دعا سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.