اپنی قسمت کی لکیروں کو اشارہ نہ ملا
اپنی قسمت کی لکیروں کو اشارہ نہ ملا
کوئی جگنو کوئی موتی کوئی تارا نہ ملا
جن کا بچپن مری بانہوں میں ہی گزرا تھا کبھی
اس بڑھاپے میں مجھے ان کا سہارا نہ ملا
غم کے مارے تو ہزاروں ہی زمانے میں ملے
میرے جیسا کوئی تقدیر کا مارا نہ ملا
گھوم آئے ہیں جہاں سارا مگر آج تلک
آپ کے جیسا ہنسی کوئی دوبارہ نہ ملا
اپنی پلکوں کو بچھایا تری راہوں میں مگر
تیری آمد کا کوئی دل کو اشارا نہ ملا
مجھ کو دنیا نے تو نفرت کے سوا کچھ نہ دیا
مر ہی جاؤں گا اگر پیار تمہارا نہ ملا
جو سفینے کو کنارے سے لگا دیتا مرے
ہائے قسمت مجھے ایسا کوئی دھارا نہ ملا
ہے غموں کا وہ بھنور جس میں پھنسا ہوں اے مکیشؔ
زندگی کو مری خوشیوں کا کنارا نہ ملا
- کتاب : Scan File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.