اپنی قربت کے سب آثار بھی لیتے جانا
اپنی قربت کے سب آثار بھی لیتے جانا
اب جو جاؤ در و دیوار بھی لیتے جانا
چھوڑ کر جا ہی رہے ہو تو پھر اپنے ہم راہ
ساتھ رہنے کا وہ اقرار بھی لیتے جانا
دکھ تو ہوگا مگر احساس ہو کم کم شاید
جاتے جاتے مرا پندار بھی لیتے جانا
بے خودی مجھ سے مری چھین کے جانے والے
آگہی کے کڑے آزار بھی لیتے جانا
جشن آزادیٔ اظہار میں اے نغمہ گرو
میری زنجیر کی جھنکار بھی لیتے جانا
ان سے ملنے کبھی جاؤ تو بطرز سوغات
مجھ سے مل کر مرے اشعار بھی لیتے جانا
بزم یاراں نہیں حاکم کی عدالت ہے ظہیرؔ
سر پر اونچی کوئی دستار بھی لیتے جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.