اپنی سانسوں سے ہم ڈرے کتنے
اپنی سانسوں سے ہم ڈرے کتنے
زندگی کے لئے مرے کتنے
دوستی پیار ظرف ہمدردی
ہم نے دیکھے ہیں کٹگھرے کتنے
یہ جو کھوٹے ہیں بستیوں کے ہیں
لوگ جنگل کے تھے کھرے کتنے
قہقہہ ایک بھی نہ کٹ پایا
میرے آنسو تھے بھونتھرے کتنے
کیسی بارش ہوئی ہے اب کے برس
پیڑ مرجھا گئے ہرے کتنے
کتنی چکنی سماعتیں ہیں یہاں
شعر میرے ہیں کھردرے کتنے
ہم کو تو تشنگی کا نشہ ہے
کوئی اب جام بھی بھرے کتنے
ایک صحرا سا رہ گیا ساحلؔ
ابر دریا پہ ہی جھرے کتنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.