Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنی سچائی کا آزار جو پالے ہوئے ہیں

ارمان نجمی

اپنی سچائی کا آزار جو پالے ہوئے ہیں

ارمان نجمی

MORE BYارمان نجمی

    اپنی سچائی کا آزار جو پالے ہوئے ہیں

    خود کو ہم گردش آفات میں ڈالے ہوئے ہیں

    بند مٹھی میں جو خوشبو کو سنبھالے ہوئے ہیں

    یہ سمجھتے ہیں کہ طوفان کو ٹالے ہوئے ہیں

    ہیں تو آباد مگر در بدری کی زد پر

    وہ بھی میری ہی طرح گھر سے نکالے ہوئے ہیں

    اپنی رفتار سے آگے بھی نکل سکتا ہوں

    مجھ پہ کب حاوی مرے پاؤں کے چھالے ہوئے ہیں

    اب کسی باب سماعت پہ نہ دستک دیں گے

    دفن صحرا کی فضاؤں میں جو نالے ہوئے ہیں

    سرخ رو جو ہے وہ میرا کوئی ہم زاد ہے کیا

    نوک نیزہ پہ وہ سر کس کا اچھالے ہوئے ہیں

    ان کے شانے ہیں ہر اک بار گراں سے خالی

    اب وہ دستار نہیں سر کو سنبھالے ہوئے ہیں

    وضع کا پاس بھی رکھنے کے رہے اہل کہاں

    خود کو ہم اور کسی سانچے میں ڈھالے ہوئے ہیں

    اس کی خوشبو سے طلسمات کا در کھلنے لگا

    دیدہ و دل قد و گیسو کے حوالے ہوئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے