اپنی سنائیں آپ کی پوچھیں آپس کے غم دور کریں
اپنی سنائیں آپ کی پوچھیں آپس کے غم دور کریں
چند اشعار ہیں پیش خدمت آپ اگر منظور کریں
وسعت میں کچھ فرق نہیں ہے عزت ہو یا رسوائی
دونوں دور تلک لے جائیں دونوں ہی مشہور کریں
عاشق سے محبوب جدا ہو یا گل بچھڑے بلبل سے
ہجر کے صدمے اچھے خاصے چہروں کو بے نور کریں
جلوہ بہ جلوہ ہے وہ نظر میں اور وہی جب دل کا مکیں
کیوں دہرائیں قصۂ موسیٰ کیوں پھر ذکر طور کریں
آؤ پاس ہمارے بیٹھو تم جو ہو وہ سمجھائیں
تم جو نہیں ہو وہ بھی کہہ کر اور تمہیں مغرور کریں
روز یہ ٹھانیں اس کی گلی میں اب نہ کبھی رکھیں گے قدم
کیا کیجے گر دل کے تقاضے روزانہ مجبور کریں
ہم دانستہ تم کو بھلائیں تم متواتر یاد کرو
یوں دنیائے عشق میں رائج ایک نیا دستور کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.