اپنی تعمیر میں کب باعث نقصان ہوں میں
اپنی تعمیر میں کب باعث نقصان ہوں میں
بس خوشی کے لیے مدت سے پریشان ہوں میں
یوں اٹھائے ہوئے پھرتی ہے مجھے گام بہ گام
جیسے تقدیر کا باندھا ہوا سامان ہوں میں
کتنے چہروں کے خد و خال میں چہرہ نہ رہا
اضطرابی ترے کردار پہ حیران ہوں میں
اتنا دکھ دے کہ ترا درد بدن جھیل سکے
زندگی کچھ بھی ہو آخر ترا مہمان ہوں میں
تیز آندھی میں کسی سوکھے شجر کی صورت
کون سمجھے گا دھڑکتے ہوئے بے جان ہوں میں
اس لیے تجھ سے حفاظت کی دعا ہے مالک
تیری بخشی ہوئی رحمت کا نگہبان ہوں میں
میرے ہونے کی کوئی ایک علامت تو ملے
جس سے محسوس کیا جائے کہ شیرانؔ ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.