اپنی تجویز پر گنوائے گئے
اپنی تجویز پر گنوائے گئے
ہم اگر اس جہاں میں پائے گئے
دل کے اطراف میں امیدیں تھیں
دیکھ دیکھ ان کو مسکرائے گئے
اپنے ہونے میں سانس لیتے تھے
مر گئے اس قدر ستائے گئے
فرض تھے جو نہیں ہوئے وہ ادا
قرض تھے جو نہیں چکائے گئے
فائدہ موت میں دکھائی دیا
زیست والے اداس پائے گئے
کیا بدی کا فروغ تھا بیدیؔ
ہم سے لوگوں پہ ظلم ڈھائے گئے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 281)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.