اپنی تخلیق میں اپنا ہی ہنر جاگتا ہے
اپنی تخلیق میں اپنا ہی ہنر جاگتا ہے
وقت لگتا ہے مگر سچ کا اثر جاتا ہے
بات چھوٹی ہی اگر ڈھنگ سے کہہ دے کوئی
سننے والے میں تجسس کا اثر جاگتا ہے
شیشہ پیکر ہو تو پتھر سے نبھائے رکھو
یہ سلیقہ جسے آتا ہے وہ گھر جاگتا ہے
زندگی نام ہے جینے کا تو زندہ سب ہیں
پیار ملتا ہے تو خوابوں کا شجر جاگتا ہے
پیار کا اپنا مقدر ہے جدائی سیماؔ
ورنہ ہر رات ہی آنچل میں قمر جاگتا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 99)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.