Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنی طلب کا نام ڈبونے کیوں جائیں مے خانے تک

شاعر لکھنوی

اپنی طلب کا نام ڈبونے کیوں جائیں مے خانے تک

شاعر لکھنوی

MORE BYشاعر لکھنوی

    اپنی طلب کا نام ڈبونے کیوں جائیں مے خانے تک

    تشنہ لبی کا اک دریا ہے شیشے سے پیمانے تک

    حسن و عشق کا سوز تعلق سمتوں کا پابند نہیں

    اکثر تو خود شمع کا شعلہ بڑھ کے گیا پروانے تک

    راہ طلب کے پیچ و خم کا اندازہ آسان نہیں

    اہل خرد کیا چیز ہیں رستہ بھول گئے دیوانے تک

    ساقی کو یہ خوش فہمی تھی ہم تک موج نہ آئے گی

    پیاس کا جب پیمانہ چھلکا ڈوب گئے مے خانے تک

    مٹی سے جب پھول کھلائے کار جنوں کی محنت نے

    شہر کچھ اس انداز سے پھیلے جا پہنچے ویرانے تک

    زخم ہنر کا رنگ سلامت سب کو خبر ہو جائے گی

    کتنے چہرے ہم نے تراشے ہاتھ قلم ہو جانے تک

    اس غربت کی دھوپ میں شاعرؔ اپنوں کا سایہ بھی نہ تھا

    جس غربت کی دھوپ میں ہم کو یاد آئے بیگانے تک

    مأخذ :
    • کتاب : naquush (Pg. 232)
    • مطبع : kitabi duniya (1979)
    • اشاعت : 1979

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے