اپنی طرح مجھے بھی زمانے میں عام کر
اپنی طرح مجھے بھی زمانے میں عام کر
اے ذات عنبریں مجھے خوشبو مقام کر
ان پتھروں کو راکھ نہ کر سوز نطق سے
مجھ سے کلام کر کبھی مجھ سے کلام کر
صدیوں کی میں کشید ہوں اے ساقیٔ ازل
میرے وجود کو بھی کبھی صرف جام کر
آزاد ہو چکا ہوں میں قید حواس سے
بام نظر سے اب مرا بالا مقام کر
مجھ کو نشان سلطنت بے نشان دے
دنیائے نام و ننگ کو بے ننگ و نام کر
سارا نظام شمس کہیں یہ بجھا نہ دے
اس سوختہ کرن کا کوئی انتظام کر
عالم میں ہے ثبات فقط میری روح کو
مجھ میں سما کے اب کوئی کار دوام کر
کوئی مکین قریۂ جاں تو بھی ڈھونڈھ لے
تو بھی رشیدؔ آج کسی کو سلام کر
- کتاب : Fasiil-e-lab (Pg. 118)
- Author : Rashiid Qaisarani
- مطبع : Aiwan-e-urdu Taimuriya karachi (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.