اپنی تو تقدیر میں شب بھر خاک اڑانا ہوگا ہی
اپنی تو تقدیر میں شب بھر خاک اڑانا ہوگا ہی
یار تو سارے بچھڑ چلے ہیں ان کا ٹھکانا ہوگا ہی
دن چڑھ آیا کیوں نہیں آئے جائیں ان سے پوچھ آئیں
لیکن ان کے پاس تو اے دل کوئی بہانہ ہوگا ہی
آؤ چلیں ان کی محفل میں اور اپنی سدھ بدھ کھو دیں
آج بھی یارو ان آنکھوں میں کوئی فسانہ ہوگا ہی
صبح کو شب کہہ دیتے ہیں ہم سچ کو جھوٹ بتاتے ہیں
ہم جیسے سرپھروں سے تو ناراض زمانہ ہوگا ہی
اے رنگون میں چلتی ہوا میرا سندیسہ لیتی جا
تیرا تو ان کی گلیوں میں آنا جانا ہوگا ہی
آج ملا تھا پاشیؔ سے میں وہ بھی ہے شاداب بہت
مری طرح اس کے دل میں بھی غم کا خزانہ ہوگا ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.