اپنوں نے دئے دھوکے غیروں نے ستایا بھی
اپنوں نے دئے دھوکے غیروں نے ستایا بھی
اس پر بھی غزلخواں ہیں کیا دل ہے ہمارا بھی
شہروں کے مکانوں میں ہوتا رہا ایسا بھی
بے گھر کو پنہ دے کر گھر والوں نے لوٹا بھی
خود آگ لگاتے ہیں اپنے ہی مکانوں میں
دیکھا ہے فسادوں میں ہم نے یہ تماشا بھی
جس پیڑ کے سائے میں ملتا تھا سکوں سب کو
اس پیڑ کو لوگوں نے کاٹا بھی جلایا بھی
کوئی بھی نہیں پہنچا سب محو تماشا تھے
اس ڈوبنے والے نے مانگا تھا سہارا بھی
حسرت بھری آنکھوں سے دیکھو نہ مری جانب
بجھتی ہوئی چنگاری بن جاتی ہے شعلہ بھی
ہے ان کو بھلا دینا دشوار بہت صابرؔ
وہ ہم کو بھلا بیٹھیں ممکن نہیں ایسا بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.