اپنوں سے کچھ امید بھروسا نہ یار کا
اپنوں سے کچھ امید بھروسا نہ یار کا
باجی جو آسرا ہے تو پروردگار کا
لیتی نہ نام میں تو کبھی ایسے یار کا
پر کیا کروں یہ دل ہی نہیں اختیار کا
مچھلی پھنسانے جاتے ہیں دریا پہ روز وہ
چھٹتا نہیں ہے پنڈ اس اندھے شکار کا
جوبن ڈھلے ضعیف ہوئی اب کہاں وہ حسن
آئی خزاں گیا وہ زمانہ بہار کا
آدھا بدن تو یوں ہی کھلا رہتا ہے ترا
آیا نہ باندھنا گمہو اب تک ازار کا
جھنڈا گڑا تھا نام کا جن کے جہان میں
باقی نہیں نشان بھی ان کے مزار کا
شیداؔ کے گھر تو جانے کو بیٹھی ہوں کیا کروں
ڈولی کا ہے پتا نہ پتا ہے کہار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.