عقب میں درمیاں اور سامنے والی نشستوں پر
عقب میں درمیاں اور سامنے والی نشستوں پر
جہاں دیکھا وہاں تھے آپ ہی ساری نشستوں پر
وہ جب اسٹیج پر آیا تو پیچھے بیٹھنے والے
چلے آئے قطاریں توڑ کر اگلی نشستوں پر
خبر ہی نہ ملی ان کو تماشا ختم ہونے کی
تماشائی جھگڑتے رہ گئے خالی نشستوں پر
گلے میں دل اچھل کر آ گیا سب اہل محفل کا
جب اس نے بے نیازی سے نظر ڈالی نشستوں پر
انہیں ہر حکم سن کر شاہ کی تائید کرنی تھی
ریاضت کاٹ کر پہنچے جو درباری نشستوں پر
یہاں پر ہر کسی کو حکمراں ہونے کی خواہش ہے
نظر حزب مخالف کی ہے سرکاری نشستوں پر
جو دیکھی زیست کے اسٹیج پر اپنی اداکاری
میں رویا باری باری بیٹھ کر خالی نشستوں پر
حسنؔ ہم کو بھی اپنی شاعری پر داد مل جاتی
ہمارے دوست جا کر سو گئے پچھلی نشستوں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.