اقدار کہن ہاتھ سے جانے نہیں دیتا
اقدار کہن ہاتھ سے جانے نہیں دیتا
گھر اس کے چلے جاؤ تو آنے نہیں دیتا
ملتا ہے مگر ہاتھ ملانے نہیں دیتا
دیوار تکلف کی گرانے نہیں دیتا
معلوم نہیں مجھ سے وہ خوش ہے کہ خفا ہے
چہرے پہ کوئی رنگ ہی آنے نہیں دیتا
توہین عدالت کی سزا اس کو ملی ہے
جو عدل کو سولی پہ چڑھانے نہیں دیتا
طارق کی قیادت کے طلب گار تو سب ہیں
کشتی ہی کوئی آج جلانے نہیں دیتا
آساں تو یہی ہے کہ اٹھو شہر جلاؤ
جنگل میں کوئی آگ لگانے نہیں دیتا
اس شخص سے پھل کی کوئی امید رکھے کیا
جو پیڑ کے پتے بھی اٹھانے نہیں دیتا
عرفانؔ مرے شہر کی گلیاں ہیں بہت تنگ
دیوار کوئی اپنی گرانے نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.