عقل کی سطح سے کچھ اور ابھر جانا تھا
عقل کی سطح سے کچھ اور ابھر جانا تھا
عشق کو منزل پستی سے گزر جانا تھا
جلوے تھے حلقۂ سر دام نظر سے باہر
میں نے ہر جلوے کو پابند نظر جانا تھا
حسن کا غم بھی حسیں فکر حسیں درد حسیں
ان کو ہر رنگ میں ہر طور سنور جانا تھا
حسن نے شوق کے ہنگامے تو دیکھے تھے بہت
عشق کے دعوئے تقدیس سے ڈر جانا تھا
یہ تو کیا کہئے چلا تھا میں کہاں سے ہم دم
مجھ کو یہ بھی نہ تھا معلوم کدھر جانا تھا
حسن اور عشق کو دے طعنۂ بیداد مجازؔ
تم کو تو صرف اسی بات پہ مر جانا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.